An edition of Kulliyat-e-Iqbal: bal e jibril (2004)

Kulliyat-e-Iqbal.

bal e jibril

5th ed.
  • 0 Ratings
  • 2 Want to read
  • 0 Currently reading
  • 0 Have read
Not in Library

My Reading Lists:

Create a new list

Check-In

×Close
Add an optional check-in date. Check-in dates are used to track yearly reading goals.
Today

  • 0 Ratings
  • 2 Want to read
  • 0 Currently reading
  • 0 Have read

Buy this book

Last edited by Open Library Bot
April 28, 2010 | History
An edition of Kulliyat-e-Iqbal: bal e jibril (2004)

Kulliyat-e-Iqbal.

bal e jibril

5th ed.
  • 0 Ratings
  • 2 Want to read
  • 0 Currently reading
  • 0 Have read

کسے خبر تھی کہ غالب مرحوم کے بعد ہندوستان میں پھر کوئی ایسا شخص پیدا ہو گا، جو اردو شاعری کے جسم میں ایک نئی روح پھونک دے گا اور جس کی بدولت غالب کا بے نظیر تخیل اور نرالہ انداز بیان پھر وجود ميں آئیں گے، اور اردو ادب کے فروغ کا باعث ہوں گے، مگر زبان اردو کی خوش اقبالی دیکھۓ کہ اس زمانے میں اقبال سا شاعر نصیب ہوا، جس کے کلام کا سکہ ہندوستان بھر کی اردو داں دنیا کے دلوں پر بیٹھا ہوا ہے اور جس کی شہرت روم و ایران بلکہ فرنگستان تک پہنچ گئ ہے۔

غالب اور اقبال میں بہت سی باتیں مشترک ہیں۔ اگر میں تناسخ کا قائل ہوتا تو ضرور کہتا کہ مرزا اسد اللہ خاں کو اردو اور فارسی شاعری سے جو عشق تھا، اس نے ان کو روح کو عدم میں جا کر بھی چين نہ لینے دیا اور مجبور کیا کہ وہ پھر کسی جسد خاکی میں جلوہ افروز ہو کر شاعری کے چمن کی آبیاری کرے اور اس نے پنجاب کے ایک گوشہ ميں جسے سیالکوٹ کہتے ہیں دوبارہ جنم لیا اور محمد اقبال نام پایا۔

جب شیخ محمد اقبال کے والد بزرگوار اوران کی پیاری ماں ان کا نام تجویز کر رہے ہوں گے تو قبول دعا کا وقت ہو گا کہ ان کا دیا ہوا نام پورے معنوں میں صحیح ثابت ہوا اور ان کا اقبال مند بیٹا ہندوستان میں تحصیل علم سے فارغ ہو کر انگلستان پہنچا۔ وہاں کیمبرج میں کامیابی سے وقت ختم کر کے جرمنی گیا اور علمی دنیا کے اعلی مدارج طے کر کے واپس آیا۔ شیخ محمد اقبال نے یورپ کے قیام کے زمانہ میں بہت سی فارسی کتابوں کا مطالعہ کیا اور اس کا خلاصہ ایک محققانہ کتاب کی صورت میں شائع کیا، جسے فلسفہ بیان کی مختصر تاریخ کہنا چاہۓ۔ اسی کتاب کو دیکھ کر جرمنی والوں نے شیخ محمد اقبال کو ڈاکٹر کا علمی درجہ دیا۔ سرکار انگریزی کو جس کے پاس مشرقی زبانوں اور علوم کی نسبت براہ راست اطلاع کے ذرائع کافی نہیں، جب ایک عرصہ بعد معلوم ہوا کہ ڈاکٹر صاحب کی شاعری نے عالمگیر شہرت پیدا کرلی ہے، تو اس نے بھی ازراہ قدردانی سر کا ممتاز خطاب انہیں عطا کیا۔ اب وہ ڈاکٹر سر محمد اقبال کے نام سے مشہور ہیں۔ لیکن ان کا نام جس میں یہ لطف خداداد ہے کہ نام کا نام ہے اور تخلص کا تخلص ان کی ڈاکٹری اور سری سے زیادہ مشہور اور مقبول ہے۔

سیالکوٹ میں ایک کالج ہے جس میں علماۓ سلف کی یادگار اور ان کے نقش قدم پر چلنے والے ایک بزرگ مولوی سید میر حسن صاحب (25ستمبر 1925ء کو حضرت کا وصال ہو گيا) علوم مشرقی کا خاص درس دیتے ہیں۔ حال میں انہيں گورنمنٹ نے خطاب شمس العلماء سے نوازا ہے۔ ان کی تعلیم کا یہ خاصہ ہے کہ جو کوئی ان سے فارسی یا عربی سیکھے اس کی طبیعت ميں اس زبان کا صحیح مزاق پیدا کر دیتے ہيں۔ اقبال کو بھی ابتداۓ عمر میں مولوی سید میر حسن سا استاد ملا۔ طبیعت میں علم وادب سے مناسبت قدرتی طور پر موجود تھی۔ فارسی اور عربی کی تحصیل مولوی صاحب موصوف سے کی سونے پر سہاگہ ہو گيا۔ ابھی اسکول میں ہی پڑھتے تھے کہ کلام موزوں زبان سے نکلنے لگا۔ پنجاب میں اردو کا رواج اس قدر ہو گيا تھا کہ ہر شہر میں زبان دانی اور شعر و شاعری کا چرچا کم و بیش موجود تھا۔ سیالکوٹ میں بھی شیخ محمد اقبال کی طالب علمی کے دنوں میں ایک چھوٹا سا مشاعرہ ہوتا تھا۔ اس کے لۓ اقبال نے کبھی کبھی غزل لکھنی شروع کر دی۔ شعراۓ اردو میں ان دنوں مرزا صاحب داغ دہلوی کا بہت شہرہ تھا اور نظام دکن کے استاد ہونے سے ان کی شہرت اور بھی بڑھ گئ تھی۔ لوگ جو ان کے پاس جا نہیں سکتے تھے، خط و کتابت کے ذریعہ دور ہی سے ان سے شاگردی کی نسبت پیدا کرتے تھے۔ غزلیں ڈاک میں ان کے پاس جاتی تھیں اوروہ اصلاح کے بعد واپس بھیج دیتے تھے۔ پچھلے زمانے میں جب ڈاک کا یہ انتظام نہ تھا کسی شاعر کو کیسے اتنے شاگرد میسر آ سکتے تھے۔

اب اس سہولت کی وجہ سے یہ حال تھا کہ سینکڑوں آدمی ان سے غائبانہ تلمذ رکھتے تھے اور انہیں اس کام کے لۓ ایک عملہ اور محکمہ رکھنا پڑتا تھا۔ شیخ محمد اقبال نے بھی انہيں خط لکھا اور چند غزلیں اصلاح کے لۓ بھیجیں۔ اس طرح اقبال کو اردو زبان دانی کے لۓ بھی ایسے استاد سے نسبت پیدا ہوئی جو اپنے وقت میں زبان کی خوبی کے لحاظ سے فن غزل میں یکتا سمجھا جاتا تھا۔

Publish Date
Publisher
Khazina Ilm O Adab
Language
Urdu
Pages
702

Buy this book

Edition Availability
Cover of: Kulliyat-e-Iqbal.
Kulliyat-e-Iqbal.: bal e jibril
Jan 2004, Khazina Ilm O Adab
Hardcover in Urdu - 5th ed.

Add another edition?

Book Details


Edition Notes

رخصت اے بزم جہاں

رخصت اے بزم جہاں ! سوۓ وطن جاتا ہوں

رخصت اے بزم جہاں ! سوۓ وطن جاتا ہوں

آہ ! اس آباد ویرانے میں گھبرانا ہوں میں

بسکہ میں افسردہ دل ہوں درخور محفل نہيں

تو مرے قابل نہيں ہے میں ترے قابل نہيں

قید ہے دربار سلطان و شبستان وزیر

توڑ کرنکلے گا زنجیر طلائی کا اسیر

گو بڑی لذت تیری ہنگامہ آرائی میں ہے

اجنبیت سی مگر تیری شناسائی میں ہے

مدتوں تیرے خود آراؤں سے ہم محبت رہا

مدتوں بے تاب موج بحر کی صورت رہا

مدتوں بیٹھا ترے ہنگامہ عشرت میں میں

روشنی کی جستجو کرتا رہا ظلمت میں میں

مدتوں ڈھونڈا کیا نظارہ گل خار میں

آہ وہ یوسف نہ ہاتھ آیا ترے بازار ميں

Published in
Lahore

The Physical Object

Format
Hardcover
Number of pages
702
Weight
1000 gm

ID Numbers

Open Library
OL13871014M

Community Reviews (0)

Feedback?
No community reviews have been submitted for this work.

History

Download catalog record: RDF / JSON
April 28, 2010 Edited by Open Library Bot Linked existing covers to the work.
March 10, 2010 Edited by WorkBot update details
February 11, 2010 Edited by WorkBot add more information to works
October 26, 2009 Created by WorkBot add works page